معا لجین کا کہنا ہے کہ ہمارے جسم اتنے تھک چکے ہیں کہ دور جدید کی مصروفیات کا چیلنج قبول کرنے کی پوزیشن میں نہیں لیکن اس کے ساتھ ہی معا لجین کا یہ خیال بھی ہے کہ ہم خود اپنے جسم کو اس بات کا موقع نہیں دیتے کہ یہ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر سکے
اکثر لوگ خود کو ہر وقت تھکا ہوا محسوس کرتے ہیں اور اچھی بھلی خوراک کھانے کے باوجود انہیں یوں محسوس ہوتا ہے جیسے ان کی قوت (انرجی) میں کمی واقع ہو رہی ہے۔ معا لجین کا کہنا یہ بھی ہے کہ موجودہ دور میں جو لوگ بھی اپنے معا لجین کے پاس آتے ہیں وہ سستی‘ لاغری اور تھکاوٹ کی شکایت ضرور کرتے ہیں۔ صبح سویرے‘ چھٹی ہو یا کام پر جانا ہو‘اکثر لوگوں کیلئے تروتازہ ہو کر بیدار ہونا بہت مشکل ہوتا ہے۔ انہیں بستر کو چھوڑتے ہوئے بھی کئی منٹ لگ جاتے ہیں۔ ان پر کسلمندی طاری ہوتی ہے۔ دوپہر کو کھانے کے بعد غنودگی طاری ہو جاتی ہے اور دن بھر کی مصروفیت کے بعد ان کا جسم جواب دیتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ ہفتے کے آخری دن یعنی چھٹی والے دن بھی ان کا گھر سے باہر جانے کو دل نہیں چاہتا۔ معالجین کا کہنا ہے کہ ہمارے جسم اتنے تھک چکے ہیں کہ دور جدید کی مصروفیات کا چیلنج قبول کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ہی معا لجین کا یہ خیال بھی ہے کہ ہم خود اپنے جسم کو اس بات کا موقع نہیں دیتے کہ یہ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر سکے۔ ہم اپنی روایتی سستی و کوتاہی سے جسم کو وہ توانائی یا ایندھن فراہم ہی نہیں کرتے جس کی (تندرست و توانااور چاق و چوبند رہنے کیلئے) اسے ضرورت ہوتی ہے اور جب جسم کو ایندھن نہیں ملے گا تو یقینی طور پر اس کا انرجی لیول کم رہے گا۔
میں ان لوگوں کو یقین دلاتا ہوں کہ جو سستی و کوتاہی کے مرتکب ہو کر اس مرضی یعنی تھکاوٹ کا شکار ہو چکے ہیں اور اپنے جسم کا انرجی لیول اس حد تک کم کر چکے ہیں کہ اپنے آپ کو ناکارہ سمجھنے لگے ہیں۔ اگر وہ میرے اس مضمون کو توجہ سے پڑھیں اور اس میں بتائے گئے اصولوں پر عمل کریں تو وہ اس تکلیف دہ صورتحال سے باہر آ سکتے ہیںاور اپنی زندگی خوشگوار طریقے سے چاق و چوبند رہ کر گزار سکتے ہیں۔
صبح کا آدھا گھنٹہ بہت اہم ہے
صبح جب آپ کی آنکھ کھلتی ہے تو احساس تھکاوٹ ‘ مایوسیاں اور یاسیت جیسے گھات میں بیٹھی ہوتی ہیں اور جونہی آپ کی آنکھ کھلتی ہے یہ سب آپ کے ذہن پر حملہ کر دیتی ہیں اورآپ کی حالت ایسے ہو جاتی ہے جیسے آپ تھک اور ہار گئے ہوں اور آپ میں بستر سے اٹھنے کی ہمت ہی نہیں ۔ جیتی جاگتی زندگی کا تصور کرتے بھی گھبراتے ہیں۔ لہٰذا کل صبح سے ہی جب آپ کی آنکھ کھلے تو اپنے جسمانی اور ذہنی تحفظ کیلئے تیار ہو جائیں۔ کسی مایوس کن سوچ اور خیال کو ذہن میں نہ آنے دیں۔ یہ کام یقینی طور پر آپ اکیلے نہیں کر سکیں گے۔ اللہ پاک کو اپنے ساتھ لے لیں۔ کیونکہ اس کے سوا آپ کا کوئی مدد گار نہیں ہو سکتا۔ جس کا طریقہ یہ ہے کہ سات مرتبہ دل ہی دل میں ” اَعُوذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیطَانِ الرَّجِیمِ‘ بِسمِ اللّٰہِ الرَّحمَنِ الرَّحِیمِ اور سات مرتبہ ” یَا حَیُّ یَا قَیُّومُ بِرَحمَتِکَ اَستَغِیثُ“ پڑھیں۔ جن کا مطلب ہے کہ ” میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں مردو د شیطان سے ۔ اللہ کے نام سے جو مہربانی کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے“۔ دوسرے وظیفے کا مطلب ہے ” اے ہمیشہ زندہ رہنے والے اور سب کو قائم رکھنے والے مجھ پر رحم کر اور میری مدد فرما“۔
دوسری نہایت ضروری بات یہ ہے کہ جب آنکھ کھلے تو ایسا ہرگز نہ کریں کہ فوراً اٹھ کھڑے ہوں۔ بازوﺅں اور ٹانگوں کو پوری طرح اکڑا کر جسم کو بیدار کریں۔ یہ ہے وہ وقت جب منفی خیالات اور بے ہمتی و تھکاوٹ کا تاثر ذہن پر حملہ کر کے آپ پر گھبراہٹ اور تھکاوٹ کے خوف کا تاثر طاری کر دیتے ہیں اور آپ میں نہ ہمت رہتی ہے نہ استقلال۔
بعض پڑھنے والوں کے ذہنوں میں یہ سوال اٹھے گا کہ کیا اوپر دیئے گئے دونوں وظیفے وضو کے بغیر پڑھنے ہیں؟ جی ہاں یہ وظیفے آپ وضو کے بغیر پڑھ سکتے ہیں کیونکہ ان کا مقصد یہ ہے کہ جونہی آپ نیند سے بیدار ہوں آپ کے ذہن میں سب سے پہلا جو خیال آئے وہ اللہ تبارک و تعالیٰ کا ہو اور آپ کے دل سے دعا نکلے کہ شیطان سے آپ محفوظ رہیں اور اللہ پاک آپ پر رحم و کرم کرے۔ اس وظیفہ یا ورد کے دوران سختی سے اپنے تصور میں اللہ کو رکھیں۔ اللہ ایک عظیم قوت ہے اور ہم سب اس قوت کے مظاہر ہیں۔ اللہ کے ساتھ اپنا تصور رکھیں لیکن یہ تصور ایک شکست خوردہ ‘ مظلوم اور مغموم انسان کا نہ ہو بلکہ ایک خوش و خرم اور کامیاب و کامران آدمی کا تصور ہو۔ اس کے بعد آپ اٹھیں ‘ باتھ روم جائیں اور نماز فجر ادا کریں اور اپنے روز مرہ کام پر جانے کی تیاری میں مصروف ہو جائیں۔ لیکن آدھے گھنٹے کے اس وقت میں کسی بھی قیمت پر احساس تھکاوٹ اور منفی خیالات کو اپنے قریب نہ پھٹکنے دیں۔جاگنے کے بعد یہ تیس منٹ کا وقت نہایت اہم ہوتا ہے۔ اگر آپ یہ وقت ہمارے بتائے گئے طریقے پر گزارنے کے عادی ہو جائیںگے تو آپ ساری زندگی نہ صرف یہ کہ منفی سوچوں بلکہ ہر وقت تھکے رہنے کے خیال اور احساس سے بھی بچے رہیں گے۔ اس عمل کا عادی بننے کیلئے ابتداءمیں آپ کو بہت دشواری ہو گی۔ کیونکہ اپنی روش سے سالہا سال سے آپ نے اپنے آپ کو اس روش کا مستقل مریض بنا ڈالا ہے اور صبح اٹھتے ہی منفی سوچوں اور برے خیالات کے آپ عادی ہو چکے ہیں۔ایسی حالت میں آپ کا ذہن صحت مند اور پر مسرت خیالوں اور سوچوں کو ذرا مشکل سے قبول کرے گا۔ آپ کوشش جاری رکھیں۔ ہمت نہ ہاریں۔ یقینا آپ کامیاب ہوں گے اور ایک وقت ایسا آئے گا کہ ہر آنے والا دن آپ کی خوشی‘ لگن ‘ جستجو اور انداز فکر میں بہتری پیدا کرتا چلا جائے گا۔ جب یہ روٹین باقاعدہ ہو جائے اور یہ تصور بناتے ہوئے آپ کو مشکل محسوس نہ ہو تو ایک تصور رات سونے سے پہلے بھی بنائیں اور یہ آپ کی صلاحیتوں میں چار چاند لگا دے گا۔ وہ تصور یہ ہے کہ آج کے کام جو میں آپ نے اچھے انداز میں سر انجام دیئے ہوں ان پر آپ مطمئن ہوں اور خود کو پر سکون محسوس کریں اور جو کام نامکمل رہ گئے ہوں یا ان کے نتائج اچھے نہ ہوں تو اس کی وجہ سوچیں اور آنے والے دن میں انہیں مکمل کرنے کا عزم کریں اور خود سے مخاطب ہوں کہ میرا آنے والا کل آج سے بہتر ہو گا۔ اس کے ساتھ ساتھ عبقری میں آنے والے نورانی مراقبے کا اہتمام کریں۔ یہ مراقبہ آپ کو ذہنی سکون دینے کے ساتھ ساتھ رب کے قریب بھی کر دے گا اور آپ ذہنی طور پر پُر سکون اور اللہ پر توکل کر کے سو ئیں گے کہ انشاءاللہ کل میں پہلے سے زیادہ چاق و چوبند اور تروتازہ اٹھوں گا۔ اگلے شمارے میں غذائی ہدایات کے متعلق لکھوں گا کہ خوراک کیسے ہماری ذہنی اور جسمانی صحت پر اثر انداز ہوتی ہے۔
غذائی ہدایات
جیسا کہ میں پہلے بتاچکا ہوں کہ اپنی منفی عادات کی بدولت ہم اپنا انرجی لیول برقرار نہیں رکھ پاتے۔ بلا وجہ اور بے وقت کھانا ہمار اجتماعی قومی مزاج بن چکا ہے۔ بھرپور توجہ کے ساتھ ساتھ وقت کے مطابق غذا کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ ہمارا جسم غذا سے وہ ضروری حرارے حاصل کرتا ہے جس سے وہ ہمہ وقت چاق و چوبند رہ کر اپنا معمول کا کام مستحسن طریقے سے انجام دیتا رہتا ہے اور انسان تھکتا نہیں۔ اس کیلئے درج ذیل مشوروں کو توجہ سے پڑھئیے۔
1۔ ناشتے کے بارے میں یہ جان لیں کہ یہ دن کا سب سے اہم کھانا ہے اور یہ جسم میں انرجی لیول کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ جام کیساتھ ٹوسٹ کوئی اچھا انتخاب نہیں ہے۔ آپ کا ناشتہ آپ کی پسند کے بھرپور ہونا چاہیے۔ چاہے یہ چنے اور دہی کا ہی کیوں نہ ہو۔ تاہم مرغن غذاﺅں سے پرہیز کریں۔ مرغن غذائیں صرف اس صورت میں مفید ہو سکتی ہیں جب آپ ورزش یا سخت جسمانی محنت کرتے ہوں۔ صبح کے ناشتے میں اگر پراٹھا کھانے کے عادی ہیں تو اس آٹے میں چھان ضرور ملا لیا کریں تاکہ آپ کا معدہ اور انتڑیاں صاف رہیں اور جسم میں خون بھی زیادہ پیدا ہو۔ 2۔ باقاعدہ سنیکس کھانا کوئی بری بات نہیں۔ لیکن چاکلیٹس اور بسکٹ کے بجائے تازہ پھل اور سبزیوں کی سلاد زیادہ بہتر ہے۔ غذائی ماہرین کا خیال ہے کہ دن بھر میں جب بھی کچھ کھانے کو دل چاہے تو کیلے اور دیگر فروٹ وغیرہ کھائیں۔3۔ دن بھر میں مائع کا استعمال بہت ضروری ہے۔ لیکن یہ خیال رہے کہ اس مشروب کی کوالٹی کیا ہے۔ مثلاً کولا قسم کے مشروبات بے فائدہ بلکہ نقصان دہ ہیں۔ خالص اور شفاف پانی خود بہترین مشروب ہے۔ 4۔ آپ دن کے آخر میں جو کھانا کھاتے ہیں اس کا آپ کی نیند سے گہرا تعلق ہوتا ہے۔ لہٰذا اچھا کھانا کھائیں۔ لیکن سونے سے کم از کم دو گھنٹے پہلے کھائیں اور رات کو چائے وغیرہ سے احتراز کریں۔5۔ تازہ پھل حیاتین اور وٹامنز کا خزانہ ہیں۔ ان میں معدنیات بھی پائی جاتی ہیں۔ آپ کو دن میں کم از کم ایک مرتبہ پھل ضرور کھانا چاہیے۔6۔ گوشت آئرن کا بہترین ذریعہ ہے۔ جسم میں آئرن کی کمی سے خون کی کمی واقع ہو جاتی ہے۔ 7۔ نسوانی امراض میں مبتلا خواتین میں فولاد کی کمی ہو جاتی ہے۔ لہٰذا وہ اپنی خوراک میں پالک‘ باتھو‘ میتھی‘ سرسوں اور مولی کے پتوں کا ساگ زیادہ استعمال کریں اور موسمی سبزیوں کی سلاد خوب کھائیں۔ شلجم اور گاجر کچی کھائیں۔8۔ سگریٹ نوشی سے بچیں بلکہ اس ماحول سے بھی بچنے کی کوشش کریں جس میں سگریٹ بہت زیادہ پی جاتی ہو۔9۔ جسم میں تھکاوٹ کی موجودگی کا مطلب یہ ہے کہ آپ کے جسم میں وٹامنز کی کمی کی شکایت ہے۔ آپ ایسی خوراک استعمال کریں جس میں یہ وٹامن زیادہ ہوں۔ وٹامن بی ون سے بارہ تک کے مواخذ میں گندم ‘ مونگ پھلی‘ اناج‘ کلیجی‘ مٹر اور انڈہ وغیرہ میں یہ وٹامن زیادہ مقدار میں پائے گئے ہیں۔ 10۔ صحت مند اور چاق و چوبند رہنے کیلئے ورزش بہت ضروری ہے۔ اس سے دوران خون بہتر ہوتا ہے۔ روزانہ صبح و شام کی سیر آپ کے دل و دماغ اور نظام ہضم میں مثبت تبدیلیاں لانے کا باعث بنتی ہیں۔ رات کو کھانے کے بعد چہل قدمی سے رات کو بھرپور نیند آتی ہے اور غذا ہضم ہو کر نظام ہضم میں کسی بھی قسم کی تیزابیت ‘ ریح و گیس پیدا کرنے کا سبب نہیں بنتی۔یاد رکھئے:۔ مناسب خوراک اور غذا کے استعمال پر ہی ہماری جسمانی توانائی کا انحصار ہے ۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر ہم بے احتیاطی اور عدم توجہگی سے خوراک کھائیں تو خود کو تھکا ہوا محسوس کریں گے اور ہمارے اندر چڑچڑا پن پیدا ہو جائے گا۔ اگر انرجی لیول بڑھ جائے تو پھر بھی جسم میں نقاہت محسوس ہوتی ہے اور غنودگی سی طاری ہو جاتی ہے۔ جس کیلئے اوپر دی گئی ہدایات کی روشنی میں عمل کرنا ضروری ہے۔ سگریٹ نوشی سے خون میں زہریلے اجزاءبھر جاتے ہیں اور جسم آکسیجن سے محروم ہو جاتا ہے ۔سگریٹ ترک کرنے کیلئے سونف یا بھنے ہوئے چنے استعمال کر سکتے ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں